قدیم روم کی مٹی سے پھوٹے ہوئے شجرِ تہذیب مغرب میں اردو، پنجابی اور پوٹھوہاری پیوندکاری ہراول انٹرنیشنل کا عید ملن مشاعرہ اور مذاکرہ
مزمّل عباس شجر
4/20/20251 min read


قدیم روم کی مٹی سے پھوٹے ہوئے شجرِ تہذیب مغرب میں اردو، پنجابی اور پوٹھوہاری پیوندکاری
ہراول انٹرنیشنل کا عید ملن مشاعرہ اور مذاکرہ
تحریر: مزمّل عبّاس شجر (سیکریٹری ہراول انٹرنیشنل لندن)
ہراول انٹرنیشنل معاشرے میں اپنے مخصوص اور منتخب اندازمیں علم، ادب، آرٹ اور مکالمے کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ معروف پنجابی اور اردو کے شاعر اور دانشور علی ارمان اس تنظیم کےبانی اور روح رواں ہیں
ہراول کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ اپنی نشستوں اور تقریبات میں کوئی نہ کوئی بہت سنجیدہ اور نیا پہلو ایسا ضرور شامل کیا جائے جو روایتی ادبی تنظیمیں نہیں کرتیں۔ ہراول انٹرنیشل کے زیراہتمام کئی ایسے یادگار پروگرام لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں محدود وسائل اور صرف اپنی مدد آپ کے تحت منعقد کیے جا چکے ہیں۔
اب ہراول نے اپنی تقریبات کا آغاز اپنے موجودہ مرکز سینٹ البنز برطانیہ میں کیا ہے اور اس سلسلے کا پہلا پروگرام ایک عید ملن مشاعرہ اور پوٹھوہاری اور پنجابی کے حوالے سے ایک مختصر مذاکرہ تھا۔
اس تقریب کی صدارت جناب ارشد لطیف نے فرمائی جن کا لندن کی علمی، ادبی و شعری زندگی میں گزشتہ چالیس برس سے ایک بہت بڑا حصہ رہا ہے اور جنھوں نے لندن کی اردو ادبی زندگی کو سن اسّی کی دہائی میں اردو مرکز لندن کے سنہرے دور سے آج تک بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے۔ لندن میں اردو اور پنجابی کے حوالے سے برصغیر پاک و ہند سے جتنی بھی بڑی شخصیات یہاں اتی جاتی رہیں یا یہاں مقیم رہیں تقریبا ان سب سے ارشد لطیف صاحب کا بہت قریبی شخصی و شعری تفاعل اور رابطہ رہا۔ اگر یوں کہاں جائے کہ وُہ لندن میں گزشتہ چالیس برس کی اردو کی ادبی تاریخ کے سب سے مستند شاہد وشریک رہے ہیں تو بے جا نہ ہوا۔ شعروادب کے ساتھ اپنے طویل، پراخلاص اور بے لوث تعلق کی وجہ سے وُہ لندن کے اردو ادبی منظرنامے کے حقیقی مرکز و محور ہیں مگراپنی درویشانہ طبیعت کی وجہ سے آجکل من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو مارکہ بےجا وبے سُود اور بے ہنگم تقریبات سے زیادہ تر کنارہ کش ہی رہتے ہیں۔ ہراول انٹرنیشل اور علی ارمان صاحب اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ انھیں ارشد لطیف صاحب جیسے انتہائی جینوئن اور مخلص شاعر وادیب کی سرپرستی حاصل ہے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی برمنگھم سے تشریف لائے ہوئے ڈاکٹر ثاقب ندیم تھے جن کا شمار اس وقت نہ صرف برطانیہ بلکہ اردو شعر و ادب کے مرکزی دھارے کے انتہائی سنجیدہ اور اہم نظم نگاروں میں ہوتا ہے۔ جو اپنی نظم کی کرافٹ اور کینوس کی انفرادیت کے بل بوتے پر اس وقت برطانیہ میں مقیم معدودے چند جینوئن شاعروں اور ادیبوں میں شمار ہوتے ہیں
اُن کے ساتھ برمنگھم سے گلناز کوثر صاحبہ بھی تشریف لائی تھیں جو اس وقت اردو شاعری خصوصا نظم نگار خواتین میں ایک اہم نام کے طور پر سامنے آئی ہیں اور جن کی نظم کو سُنتے اور پڑھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ انھوں نے جلدبازی سے کام نہیں لیا اور کاتا اور لے دوڑی والے کاروانِ کوتاہ زبان کا حصہ نہیں بنیں انھوں نے نظم کا ریاض قابل رشک حد تک آشفتہ خوئی اور یکسوئی سے مکمل کرکے شاعری میں اپنی آواز کو تلاشا اور تراشا ہے ان کی نظموں کی خاص بات اس میں اردو اور انگریزی دونوں زبانوں کی بیسویں صدی کی اعلی شعری روایت کے نایاب و نادر اجزاء کا جمع ہوجانا ہے اور ان کی نظموں میں خواص وعوام ہر دو طبقوں کے لیے لطف و لگاؤ کے لوازمات کثرت سے موجود ہیں
ہراول کی اس یادگار و چُنیدہ تقریب میں ایک اور مہمان جناب جیم جاذل تھے جو برمنگھم سے تشریف لائے تھے جو غزل میں اپنے کاٹ دار لہجے سے جانے اور مانے جاتے ہیں
اس کے علاوہ جن ذی وقار شعراء نے شرکت فرمائی ان میں جناب سید ظفر عباس ، جناب نثار سالک میزبان تقریب جناب علی ارمان اور راقم الحروف شامل تھے
سینٹ البنز لندن سے گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹا دوری پر ایک پرسکون و خوابناک سا چھوٹا سا قصبہ ہے ایک ایسا قدیم شہر جہاں تاریخ، خاموشی کے ساتھ سانس لیتی ہے۔ پرانی گلیاں، رومن دیواروں کے نشانات، کلیساؤں کی گھنٹیاں، اور گئےوقتوں کی مہک اور آنے والے دنوں کی روشن امید لیے درخت—یہ سب مل کر ایک ایسی نشہ آور فضا بناتے ہیں جو نہ صرف گزرنے والوں کو ٹھہرا دیتی ہے بلکہ دیکھنے سننے والوں کو بھی اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ یہاں کا ہر منظر، خواہ وہ سینٹ البنز میوزیم کی پراسرار و پرشکوہ موجودگی ہو یا کسی گلی کے کنارے ماضی کے مضافات میں خود کلامیوں کی دھندلی دھوپ میں خود مست ایک مجسمہ ایک بہت دھیمی سرگوشی میں آج کے انسان کو اپنی جڑوں کی تلاش کی دعوت دیتے ہیں
سینٹ البنز برطانیہ کے قدیم ترین اور تاریخی شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آج سے تقریباً دو ہزار سال پہلے ایک مقامی قبائلی بستی آباد تھی، جو بعد ازاں سلطنتِ روم کے زیرِ اثر آ کر ایک باقاعدہ شہر کی صورت اختیار کر گئی۔ قبل از مسیح پہلی صدی میں یہاں کیٹویلاؤنی قبیلے کی بستی موجود تھی، جو بعد میں روم کے قبضے میں آ گئی۔ رومی حکمرانوں نے پہلی صدی عیسوی کے آس پاس یہاں ایک باقاعدہ شہر بسایا، جسے اُس زمانے میں "ویرولامیم" کہا جاتا تھا، اور یہ اُس دور کا برطانیہ میں تیسرا بڑا شہر شمار ہوتا تھا۔ رومی دور میں یہاں سڑکیں، حمام، تھیٹر اور عوامی عمارات تعمیر کی گئیں، جن کے آثار آج بھی شہر کے مختلف حصوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
چوتھی صدی عیسوی میں اسی مقام پر ایک شخص البان نے عیسائیت قبول کی، اور اپنے عقیدے کی پاداش میں شہید کر دیا گیا۔ وہ برطانیہ کے پہلے مسیحی شہید مانے جاتے ہیں، اور انہی کی نسبت سے بعد میں اس شہر کا نام سینٹ البنز رکھا گیا۔ رومی اقتدار کے زوال کے بعد، پانچویں صدی میں، یہ شہر بھی رفتہ رفتہ ویرانی کی لپیٹ میں آ گیا۔ ان کی یاد میں تعمیر کی جانے والی عبادت گاہ آج سینٹ البنز کیتھیڈرل کے نام سے جانی جاتی ہے، اور یہ عمارت اس شہر کی پہچان بن چکی ہے۔
روم کے زوال کے بعد اور قرونِ وسطیٰ میں بھی سینٹ البنز علمی، مذہبی اور سیاسی اہمیت کا حامل رہا۔ اس دور میں یہاں قائم ہونے والا "سینٹ البنز خانقاہی ادارہ" نہ صرف عبادت کا مقام تھا بلکہ ایک بڑا مذہبی اور علمی مرکز بھی تھا، جہاں راہب منظم روحانی معمولات، عبادات اور تحریری کام سرانجام دیتے تھے۔ یہاں قدیم مخطوطات کی نقل، تاریخی تحریروں کی تدوین، اور مذہبی تعلیمات کی تربیت دی جاتی تھی۔ معروف راہب "میتھیو پیریس" جیسے مورخین نے اسی ادارے سے علم و تحقیق کی روایت کو آگے بڑھایا۔ یہ سب عوامل سینٹ البنز کو قرونِ وسطیٰ میں ایک فکری مرکز کی حیثیت عطا کرتے ہیں۔
آج کا سینٹ البنز اپنی قدیم گلیوں، تاریخی عبادت گاہوں، اور سلطنتِ روم کے آثار کے ساتھ ساتھ ایک پُرسکون، باوقار اور ثقافتی طور پر فعال شہر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ یہی وہ شہر ہے جہاں واقع سینٹ البنز میوزیم اور گیلری، ماضی کی گونج اور حال کے تخلیقی مکالمے کو ایک جگہ یکجا کرنے والا منفرد مرکز ہے
اسی تاریخی سینٹ البنز میوزیم اور گیلری میں
ہراول انٹرنیشل کی یہ ابتدائی تقریب اور مشاعرہ اس قدیم رومن شہرکی روایت میں ایک نئی پیوندکاری کا آغاز تھا۔ علی ارمان کی متحرک اور انتہائی تخلیقی شخصیت کی معیت میں ہراول انٹرنیشل اس پیوندکاری سے شاخ تہذیب وتمدن پر نت نئے پھول کھلانے کی آرزومند ہے
تیرہ اپریل ۲۰۲۵ کی موسمِ بہار کی ایک ابرآلود سہ پہر میں، سینٹ البنز کے تاریخی میوزیم اور گیلری کے چھوٹے سے ہال میں سینٹ البنز کے گردونواح، برمنگھم اور لندن سے آئی ہوئی کچھ کرنوں کا ایک مختصر ومنتخب مگر انتہائی تخلیقی اجتماع ہوا—اور جس سے مستقبل میں لندن اور برطانیہ کی ابرآلود ادبی فضاؤں میں ایک خالص اور جینوئن شعری وادبی تحرک کی دھوپ کے جگمگانے اور جگمگاتے چلے جانے کی امید پیدا ہوئی۔
اگرچہ یہ ایک منتخب اور مختصر سی تقریب تھی لیکن کانٹینٹ کے اعتبار سے اس میں اتنا کچھ تھا کہ جو برطانیہ میں پوٹھوہاری، پنجابی اور اردو شعروادب کی ایک نئی تحریک کا نکتہ آغاز ثابت ہوسکتا ہے
اس تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ جیسے اس کے بانی اور روح رواں جناب علی ارمانؔ کی شخصیت اور شاعری حشو وزوائد سے پاک ہے اسی طرح ہراول کی یہ تقریب بھی رہی جس میں بلاوجہ کی کارپردازی، تعلق سازی اور ایوارڈ بازی کا شائبہ تک موجود نہیں تھا۔ سب لوگوں نے سادگی اور اخلاص کے ساتھ اس تقریب میں اسی طرح اپنا حصہ ڈالا جس کے لیے وُہ وہاں جمع تھے۔
تقریب کا آغاز علی ارمان نے بغیر کسی لمبی چوڑی تمھید کے ہراول انٹرنیشنل کے مختصر تعارف اور سینٹ البنز اور لندن میں ہراول کی مسقتبل میں سرگرمیوں کےعزم کے اظہار کے ساتھ کیا۔
اس کے بعد انھوں نے جناب چنچل سنگھ چوہدری کو پوٹھوہاری زبان وادب وتاریخ پر مختصر گفتگو کرنے کی دعوت دی۔
جناب چنچل سنگھ چوہدری ایک ممتاز برطانوی کمیونٹی رہنما اور ثقافتی ورثے کے علمبردار ہیں، جو بالخصوص پوٹھوہار ایسوسی ایشن یو کے کے نان ایگزیکٹو چیئرمین کے طور پر اپنی خدمات کے لیے جانے جاتے ہیں۔
اکتوبر 1946 میں پیدا ہونے والے جناب چوہدری نے پوٹھوہاری کمیونٹی کی ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھنے اور فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ موجودہ مشرقی پنجاب میں جا کر بس جانے والے اور پھر وہاں سے ہجرت کرکے مغرب اور دنیا کے مختلف خطوں میں آباد ہوجانے والے پوٹھوہاری کمیونٹی کے یہ وُہ لوگ ہیں جو برصغیر پاک و ہند کی ۱۹۴۷ میں تقسیم کے بعد موجودہ مغربی پنجاب کے خطہ پوٹھوہار سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے لیکن اپنی زبان اور ثقافت کو کسی نہ کسی طرح زندہ رکھے ہوئے ہیں
جناب چنچل سنگھ چوہدری کی رہنمائی میں پوٹھوہار ایسوسی ایشن نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جن کا مقصد مختلف نسلوں کے درمیان روابط کو فروغ دینا اور پوٹھوہاری تاریخ و ورثے سے متعلق شعور بیدار کرنا ہے۔
اگست 2022 میں، انہوں نے لندن کے سٹی ہال میں میئر آف لندن کی جانب سے منعقدہ پہلی تقسیمِ ہند کی یاد کی تقریب میں ایسوسی ایشن کی نمایاں طور پر نمائندگی کی، جہاں انہوں نے تقسیم سے متاثرہ افراد اور ان کی آئندہ نسلوں کی کہانیاں اور جدوجہد حاضرین کے ساتھ شیئر کیں۔
پیشہ ورانہ طور پر، جناب چوہدری ایک چارٹرڈ انجینئر ہیں اور انہوں نے برطانیہ میں قائم مختلف کمپنیوں میں قیادت کے فرائض انجام دیے ہیں، جن میں فیریل انجینئرنگ لمیٹڈ اور انفینٹی کیپیٹل ہولڈنگز لمیٹڈ شامل ہیں۔
کمیونٹی کی خدمت سے ان کی وابستگی میں سکھ ریکوری نیٹ ورک کی حمایت بھی شامل ہے، جو سکھ کمیونٹی میں نشے سے بحالی کے مسائل سے نمٹنے پر کام کرنے والا ادارہ ہے۔
اپنے ہمہ جہت کاموں کے ذریعے، چنچل سنگھ چوہدری پوٹھوہاری ورثے کے ایک پُرعزم نگہدار اور برطانوی جنوبی ایشیائی تارکینِ وطن میں ایک معزز شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
انھوں نے تقریب میں پوٹھوہار سے اپنے خاندانی تعلق اور پوٹھوہار اور پوٹھوہاری زبان کی تاریخ اور تہذیب کے حوالے سے مختصر مگر انتہائی خوبصورت گفتگو کی۔جو وقت کی قلت کے باعث انھیں مختصر کرنی پڑی مگر ہراول جلد ہی ان کے ایک جامع انٹرویو کو اپنے ناظرین اور قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس تقریب کے مختصر مذاکرے کے حصے میں جس دوسری شخصیت نے پنجابی کے حوالے سے گفتگو کی وُہ محترم بٹو سنگھ کھنگھورہ تھے انھوں نے برطانیہ خصوصا لندن میں پنجابی زبان وثقافت کے حوالے سےگفتگو کی اور اور معروف پنجابی شاعر پاش کے سے انداز میں اپنی بہت متاثر کن پنجابی نظمیں سنا کر خوب داد وصول کی۔
تقریب کے اختتام پر ہراول کے چیئرمین جناب علی ارمانؔ نے تمام شرکاء اور سینٹ البنز میوزیم اینڈ گیلری کا شکریہ ادا کیا اور اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہراول زبان و ادب و فن اور اپنی تہذیب وثقافت کے فروغ کے لیے اسی گرمجوشی سے کام کرتی رہے گی۔
ہراول کی اگلی تقریب ۳ مئی بروز ہفتہ دوپہر ایک بجے منعقد ہوگی جو جدید اردو نظم کے ایک بہت منفرد اور اہم شاعر جناب ساقی فاروقی صاحب کے حوالے سے ہو گی۔ جس میں مانچسٹر، برمنگھم اور لندن سے احباب شرکت فرمائیں گے اس کے علاوہ ہراول یہ اہتمام کررہی ہے کہ دنیا بھر سے شعراء اور ادیبوں سے ساقی صاحب کے حوالے سے ویڈیو پیغامات حاصل کرکے انھیں تقریب میں ایک مختصر ڈاکومنٹری کی صورت میں چلایا جائے اور اس شام کو محترم ساقی فاروقی مرحوم کے شایانِ شان بنایا جائے۔
Culture
Bringing People Together Through Poetry, Art, Literature & Music
Events
Heritage
St Albans
United Kingdom
info@haraval.uk
+44 7926 354010
© Haraval 2025. All rights reserved.