برطانیہ اور لندن میں غیرمعیاری اور نام نہاد اردو ادبی تحّرک کے جمود پر ہراول انٹرنیشنل کا ایک جنچا تُلا اور معیاری وار

علی ارمان

7/24/20251 min read

برطانیہ اور لندن میں غیرمعیاری اور نام نہاد اردو ادبی تحّرک کے جمود پر ہراول انٹرنیشنل کا ایک جنچا تُلا اور معیاری وار

ہر دیارِ غیر کی طرح لندن اور برطانیہ کے دوسرے تمام شہروں میں برائے نام ادبی تقریبات اور سرگرمیوں کا ہونا بھی ایک غنیمت ہے مگر وقت آ گیا ہے کہ اب رعایتی نمبروں والی ذہنیت سے گزرتے اور حذرتے ہوئے برطانیہ کو اردو ادب کے سنجیدہ مرکزی دھارے سے جوڑتے ہوئے اس کی ایک الگ معیاری پہچان بنائی جائے۔ میں یہ دعوٰی نہیں کرتا کہ یہ پہچان پہلے موجود نہیں مگر اس پر گزشتہ کچھ برسوں سے گرد پڑنے کا سلسلہ ذرا زیادہ تیز ہو چکا ہے جس کا روکا جانا ضروری ہے میں نےصرف اور صرف گردگیری کی نیت سے اپنی تنظیم ہراول انٹرنیشنل کے زیراہتمام لندن میں ادبی اور ثقافتی تقریبات کا فقیرانہ سا اہتمام شروع کیا ہے۔ اس میں میری کوشش رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی کہ ان تقریبات کو محض خانہ پُری اورسماجی میل جول اور معاشرتی روابط کی بڑھوتری کی بے معنویت کا شکار نہ ہونے دیا جائے اور یہ تقریبات اس ادبی معیار پر ہوں کہ جس میں شاعری اور ادب محض ہلکی پھُلکی تفریح یا تعلقات عامہ کا وسیلہ نہ رہیں بلکہ ایک فکری، جمالیاتی اور تہذیبی تجربہ بن کر ابھریں اور ان کے ذریعے برطانیہ میں ایسی اردو شاعری اور ادب کو فروغ ملے جس میں نہ صرف ہمارے بچھڑے ہوئے گاؤں، قصبوں، شہروں اور ملکوں کی یادیں گندھی ہوئی ہوں، بلکہ برطانوی معاشرے کی گوناگوں زندگی کا رامش، رنگ و روغن بھی ان کوزوں کو مزیّن کر رہا ہو، اور ایسی شعری و ادبی کوزہ گری ممکن بن سکے جس میں اس ملک اور معاشرے کی روح بھی سرایت کیے ہوئے ہو
ہراول انٹرنیشنل کے فورم سے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے اور رہے گی کہ ہماری ہر تقریب اور ہر ادبی و ثقافتی قدم ایک ایسے لسانی اور جمالیاتی تجربے سے بھرپور متنیت اورمعنویت رکھتا ہو جو موجود و موسول شرکاء کے ذوق و وجدان میں ایک دیرپا ارتعاش پیدا کرے

یہ میرا ایک راسخ الرسوخ تخلیقی تجزیہ اور تجربہ ہے کہ جب کوئی شاعر ادیب یا معاشرہ اپنی زبان کی ارتفاعیت اور ادب کی اعلیت کے لیے تگ ودو کو سنجیدگی سے نہیں لیتے تو پھر وُہ زبان بھی اس شاعر ادیب اور معاشرے کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور سطحی عامیانہ پھکڑپن ایسے معاشرے میں سکّہ رائج الوقت بن جاتا ہے

تخلیقی طور پر یا تنقیدی طور پر کسی بھی ادبی یا شعری کاوش و کوشش کا اصول نام نہاد نمائندگی نہیں بلکہ تاروپوئےتخلیق کی معیاری بافندگی ہونا چاہیے

امید ہے کہ آپ سب میرے اس کارِ خیرِ خیال وخواب وخمیرِ شعرو ادب کی آئینہ آرائی میں میرے ممد ومعاون ہوں گے